بےشک مجرم لوگ ہمیشہ دوزخ کے عزاب میں رہیں گے.وہ ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں مایوس پڑے رہیں گے.اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی ظالم تھے. اور وہ پکاریں گے کہ اے مالک،تمہارا رب ہمارا خاتمہ ہی کر دے.فرشتہ کہے گا تم کو اسی طرح پڑے رہنا ہے( 74۔77 الزخرف

امید ہمیشہ تکلیف کے احساس کو کم کر دیتی ہے. آدمی کسی تکلیف میں مبتلا ہو اور اسی کے ساتھ اس کو یہ امید ہو کہ یہ تکلیف ایک روز ختم ہو جائے گی تو آدمی کے اندر اس کو سہنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے.
مگر جہنم کی تکلیف وہ تکلیف ہے جس سے نکلنے کی کوئی امید انسان کے لئے نہ ہو گی.
جہنم میں فرشتوں کو مدد کے لئے پکارنا جہنم والوں کی بےبسی کا بے تابانہ اظہار ہو گا… ورنہ پکارنے والا خود جانتا ہو گا کہ خدا کا فیصلہ آخری طور پر ہو چکا ہے. اب وہ کسی طرح ٹلنے والا نہیں.
جہنم میں کسی کا داخل ہونا سراسر اپنی کوتاہی کا نتیجہ ہو گا. انسان کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ درجہ کی سمجھ دی اس کے سامنے حق کی راہیں کھولیں، مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق کو نظرانداز کیا.

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s